شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)زرعی نمائش اور 32 ویں یانگ لنگ زرعی ہائی ٹیک میلے کی افتتاحی تقریب،چیئرمین پاکستان سائنس فانڈیشن محمد اکمل کی خصوصی شرکت
:شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)زرعی نمائش اور 32 ویں یانگ لنگ زرعی ہائی ٹیک میلے کی افتتاحی تقریب ہفتہ کو چین کے صوبہ شان ژی کے شہر یانگ لنگ میں منعقد ہوئی۔ تقریب کے دوران 2025 چائنا ایرڈ زون ایگریکلچرل ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ رپورٹ باضابطہ طور پر جاری کی گئی۔اس سال کے یانگ لنگ ایگریکلچرل ہائی ٹیک میلے نے تقریبا 50 ممالک سے 1,800 سے زائد کمپنیوں کو راغب کیا ہے، جن میں ایس سی او کے رکن ممالک، افریقی ممالک،نیدرلینڈز اور سویڈن جیسے ممالک شامل ہیں۔ چین کے 31 صوبوں، نو زرعی ہائی ٹیک سیکٹرز کے ساتھ ساتھ عالمی شرکت کی نمائندگی کرتے ہوئے یہ میلہ بین الاقوامی زرعی تبادلے کیلئے اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔
افتتاحی تقریب کے دوران چیئرمین پاکستان سائنس فانڈیشن، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی محمد اکمل نے اپنے خطاب میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ زراعت پاکستان کی معیشت کا کلیدی حصہ ہے، خوراک کی حفاظت اور پانی کی کمی جیسے عالمی مسائل سے نمٹنے کیلئے عالمی مہارت کو اکٹھا کرنا ضروری ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں پاکستان میں تکنیکی جدت، ڈیجیٹلائزیشن، سبز تبدیلیوں اور پائیدار ترقی پر مبنی نئی معیاری پیداواری قوتوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے زرعی نظام کو تبدیل کرنا چاہیے۔ تقریب کے بعد ایک انٹرویو میں نارتھ ویسٹ اے اینڈ ایف یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے طالب علم محمد مشتاق کمبھار نے روشنی ڈالی کہ چین میں زرعی ٹیکنالوجیز ہر سال نئی اپ ڈیٹس اور اختراعات کے ساتھ تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔
ان میں سے بہت سی تکنیکی کامیابیاں زرعی ہائی ٹیک میلے کے ذریعے پروان چڑھی ہیں اور بعد میں پاکستان میں متعارف کرائی گئی ہیں۔ انہوں نے اپنے آبائی شہر سندھ کو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تبادلے اور تعاون سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فخر کا اظہار کیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ بعض پاکستانی کسان اب ڈرون جیسی جدید ٹیکنالوجی کو اپنا رہے ہیں۔اس سال کا میلہ آن لائن اور آف لائن نمائشوں کے ساتھ ساتھ ملکی اور بین الاقوامی تبادلوں کا مجموعہ پیش کرے گا تاکہ زرعی اختراعات میں شاندار کامیابیوں کو ظاہر کیا جا سکے۔
توجہ کے کلیدی شعبوں میں بیج کے بنیادی ذرائع، ضروری زرعی مشینری، پانی کی بچت ،کاشتکاری، سمارٹ زراعت اور ڈیجیٹل زراعت شامل ہیں۔ مزید برآں ایونٹ کے دوران 50 اعلی قیمت والے زرعی پیٹنٹ، 100 اہم زرعی سائنسی کامیابیاں اور 1,000 بہترین زرعی تکنیکی نتائج جاری کئے جائیں گے۔ آرگنائزنگ کمیٹی نے چار نئی زرعی ٹیکنالوجیز کی قومی تشخیص کے نتائج کا بھی انکشاف کیا۔